آنکھوں کے راستے مرے دل میں عیاں رہے
ہم چاہتے ہیں عشق کی دنیا جہاں رہے
دیکھا ہے خون آنکھ کی پتلی میں اب مگر
پلکوں کے آس پاس تو قاتل جواں رہے
ضربِ نگاہ وقت سے بدلا ہے آسماں
لیکن زمیں کے راستے زیرِ بیاں رہے
اس زندگی کے ہاتھ بھی یادوں کی ڈور تھی
مرتے ہوئے بھی یاد ہی میرے کہاں رہے
سنگت میں جن کے نیند بھی قربان ہو گئی
وہ خواب میری آنکھ کے ساتھی گماں رہے
کچھ بھی رہا نہ آپ کے جانے کی دیر تھی
منظر تمہارے ساتھ ہی سب دل وہاں رہے
ایسا بھی کیا کمال ہے وشمہ جہان میں
اک آدمی کے واسطے یہ دل جواں رہے