آپ مسکرا کر چل دئیے پھر حال ہمارا خدا جانے
آہوں میں مشکل سانس ہوئی اے جانے والے تو کیا جانے
جب برق اچانک گرتی ہے وہ حال ہمارا ہوتا ہے
گلشن سے لے کر آشیاں تک جلے نہ گل کو خبر نہ ہوا جانے
تو جس حال میں رکھتا ہےاس حال میں اب ہم رہتے ہیں
اے جان و جگر دل تجھ پہ فدا نہ خطا جانے نہ سزا جانے
یہ کیسی چاہت ہم کو ہوئی نہ خوشی کا پتہ نہ غم کی خبر
محبت میں کیا ملا ہم کو نہ انکار سمجھے نہ عطا جانے
اشتیاق حال دل کس سے کہیں کوئی مسیحا مل نہ سکا
طبیب تو سارے آئے تھے نہ مرض سمجھی نہ دوا جانے