آ کے گلے سے لگا لو مجھ کو
مانگ میں آپ سجا لو مجھ کو
سچا سودا ہے بس یہ ہی
ہار کے خود کو پا لو مجھ کو
مہر کہاں قسمت میں مری
سایو خود میں چھُپا لو مجھ کو
دُکھ تو بڑھتے ہی جاتے ہیں
گود میں ماں بٹھا لو مجھ کو
سنگ اپنے پاؤ گے ہر دَم
جب چاہو آزما لو مجھ کو
دُکھ شکنجے میں جکڑا ہوں
تُم جو چاہو چھُڑا لو مجھ کو
کیسے تجھ کو بھُلا پاؤں گا
ممکن گر ہو بھُلا لو مجھ کو
مِلے گر تُجھ کو حُرمت جاناں
جس جا ، چاہو جھُکا لو مجھ کو
بگڑے بچّے کی مانند ہوں
آ کے خوب بنا لو مجھ کو
کرتا ہوں میں اُلفَت بزمی
جو جی آئے سُنا لو مجھ کو