اب اپنے دل پے کہاں اختیار رہتا ہے
میری آنکھوں کو تیرا انتظار رہتا ہے
آؤگے مڑکے کبھی پھرسے میری راہوں میں
میرے دل کو یہ اعتبار رہتا ہے
کیسے جی پائیں گے بچھڑ کر ہم تم سے
بس یہی سوچ کے دل بے قرار رہتا ہے
کچھ بھی یاد نہیں سوائے تیرے مجھے
میری یادوں کو بس تیرا بچار رہتا ہے
تیری تلاش میں ہی اٹھتی ہیں، اپنی نظر
یہ دل تمھارا ہے، تم پے نثار رہتا ہے
بھول کے بھی نہ بھولا پائیں ہیں یادیں انہیں
ہر گھڑی آنکھوں میں بس چہرائے نگار رہتا ہے