اب تواپنے بھی بیگانے لگتے ہیں
چہرے جانے بھی انجانےلگتے ہیں
ذراسی بات کیا چھیڑیں اے ہمنشیں تیری
آنسو پھر میری آنکھوں کو ستانے لگتے ہیں
اِک قیامت سی گزرتی ہے میرے دِل پر سے
گزرے ہوئے پل جو کبھی یاد مجھے آنے لگتے ہیں
حیران ہوں قدرت کے اِس کرشمے پے
خودسے قریب لوگ اب انجانے لگتے ہیں
وہ دور بھی آئے گا جس کی ہےخواہش تجھ کو
اپنا بھی کہیں گے وہ جن کو بیگانے لگتے ہیں