یہ تری کج ادائی مارے گی
اب مجھے بے وفائی مارے گی
اس جوانی کے زور پر مجھ کو
عشق میں بھی جدائی مارے گی
ان پرندوں کو خشک موسم میں
جانتی ہوں رہائی مارے گی
کون سمجھے گا میری حالت کو
جب مجھے بے نوائی مارے گی
سامنے آ گیا ہے دشمن_ جاں
اس کی بھی دلربائی مارے گی
صاف گو ہوں جہان میں وشمہ
مجھ کو میری صفائی مارے گی