بزم خیال یار ہی میری حیات ہے
میرے دیوان میں بس یہی بات ہے
ہم چاند کے ہمسفر تھے اک شب کی بات ہے
اس شب کے بعد اب ہر شب شب برات ہے
اپنے لئے تو زندگی سب ہی گزارتے ہیں
کسی اور کی چاہت میں گزرے تو بات ہے
تمہاری نسبت سے میرا رتبہ بلند ہو گیا
ورنہ میرا وجود کیا کیا میری ذات ہے
عظمٰی انہوں نے ایسی مشروط بازی کھیلی
ہم سمجھ نہ پائے کیا جیت ہے کیا مات ہے