محفل میں تو بہت اجنبی سامنے اے
تو ہی اک اجنبی ہے جو اجنبی نا لگے
چہرے اور کہی نطروں کے سامنے اے
مگر اک چہرا عکس بن کے دل میں تراش گیا
آينۂ میں اب صرف تہرا چہرا نظر انے لگا
سجھنے کو سمورنے کو میرا دل مجبور کرنے لگا
تیرے تصور سے چہرا مسکرانے لگا
تیرا تصور ایک ادت سی بن گیا
کبھی دل اداس اور کبھی مصرت ہںونے لگا
رومی اب عشق کی قیفیت کا اثر سمجھ میں آنے لگا