خوشبو ہو کہ احساس ہو جادو ہو کہ سایہ
ہر لفظ میں تیرے حسن کا انداز ہے سمایا
محسوس کر رہا ہوں تیرا لمس اس طرح
بادل سے اتر آئی ہو برسات کی چھایا
ہیں چاند سے چہرے پہ روشن کئی تارے
جیسے جھیل کے پانی میں کوئی سر شام نہایا
اترا ہے شیشے میں تیرا عکس اس طرح
کہ دیوار کے اس پار سے چپکے سے کوئی آیا