ادھر کھڑکیاں ہیں ادھر کھڑکیاں
ہم کو دیتی ہیں تیری خبر کھڑکیاں
ہم کو معلوم ہے تیرے گھر کا پتہ
ڈھونڈتی پھرتی ہے اب نظر کھڑکیاں
دید کی جب تمنا ہو حد سے بڑھی
بند ہوتی ہیں دیکھا ہے اکثر کھڑکیاں
ہوا سے تمہی کہو نہ چھیڑے انہیں
کھلی ہیں چلتے ہیں ہم سوچ کر کھڑکیاں
ادھر سے اونچی ہیں بے بس ہیں مجبور ہیں
ادھر سے قربت کی ہیں اک نظر کھڑکیاں
اب دیکھتے ہیں ہم عادتن کھڑکیاں
کہ وہ کھلتی ہیں شام و سحر کھڑکیاں
آپ کو دیکھ کر اس طرح لگا ہے اشتیاق
توڑ ڈالیں گے اب جا کر کھڑکیاں