اسکو انا روکتی رہی

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

اوج غم حیات سے شاید ہے ناشناس
پروانے کو جلنے سے شمع روکتی رہی

آتی تمازتوں کا اک انجانا خوف تھا
جاتی سحر کو باد صبا روکتی رہی

لگتا ہے تمنا کا ہی وہ ایک روپ تھا
مرنے سے مجھے جسکی ادا روکتی رہی

تتلی نے کہی پھول سے دل کی ہزار بات
اظہار محبت سے حیا روکتی رہی

شاید مسافتوں سے قدم لڑکھڑا جاتے
ہر گام ہمیں اپنی وفا روکتی رہی

میں جانتا ہوں اسکو ندامت ہے خطا پر
اقرار سے گو اسکو انا روکتی رہی

Rate it:
Views: 514
20 Feb, 2011