اسی موڑ سے شروع کریں پھر یہ زندگی
ھر شہ جھاں حسین تھی ھم تم تھے اجنبی
لے کر چلے تھے ھم جنھیں جنت کے خواب تھے
پھولوں کے خواب تھے وہ محبت کے خواب تھے
لیکن کہاں ھے ان میں وہ پہلے سی دلکشی
رھتے تھے ھم حسین خیالوں کی بھیڑ میں
الجھے ھوئے ھیں آج سوالوں کی بھیڑ میں
آنے لگی ھے یاد وہ فرصت کی ھر گھڑی
شاید یہ وقت ھم سے کوئی چال چل گیا
رشتہ وفا کا اور ھی رنگوں میں ڈھل گیا
اشکوں کی چاندنی سے تھی بھتر وہ دھوپ ھی
اسی موڑ سے شروع کریں پھر یہ زندگی