اسےاپنابناؤں اتنی میری حیثیت نہیں ہے
ویسےبھی وہ میراتخیل ہےحقیقت نہیں ہے
میری زندگی میں اس یارکےہوتےہویے
اورکسی ساتھئ کی مجھےحاجت نہیں ہے
اپنی باتوں سےکسی کو خوشیاں دینا
تمہارےخیال میں کیایہ عبادت نہیں ہے
جو ملےہنس کےجھولی پالیتےہیں
ہم فقیروں کو رونےکی عادت نہیں ہے
جدائی کو زہرکا پیالہ سمجھ کرپی جا
سمجھ لےمقدرمیں ملن کاامرت نہیں ہے