مصروف ہے دن رات اسے وقت کہاں ہے
وہ مجھ سے کرے بات اسے وقت کہاں ہے
بےتابی دل کا اسے اندازہ نہیں ہے
سمجھے میرے جذبات اسے وقت کہاں ہے
وہ پونچھے میری آنکھ سے بہتے ہوئے آنسو
اے رنگ برسات اسے وقت کہاں ہے
موجوں میں تڑپا ہوا میں ڈوب رہا ہوں
تھامے وہ میرا ہاتھ اسے وقت کہاں ہے