اس سے بڑھ کر اور قیامت کیا ہو گی اپنی لاشیں آپ اٹھاتے رہتے ہیں کیا جانے کب اس کی دھڑکن رک جائے دل کا کیوں بازار سجاتے رہتے ہیں