اس قدر مایوس کیوں ہو زمانے سے
کیوں لگا بیٹھی تھیں توقعات غیروں سے
جو جدا کردیں تم کو اپنوں سے
نکال ڈالو ایسی امیدوں کو ہی دل سے
پیار بھی کرو تم اس سے اک حد میں
حد نہ کرو پار گر جاؤ گی نظروں سے
یہ تو اچھا ہوا جلد ہی احساس ہوا
ورنا گزارا کیسے ہوتا آنسوؤں سے
تمھارا خیال تھا وہ پیار کرتا ہے بہت
پگلی وہ تھا مجبور اپنی عادت سے
اب اداس نہ ہو ہنسو اور مسکراؤ
جو من کو بھائے پیار کرو اس سے
نئی کہانی لکھو پھاڑ دو پرانے قصے انو
دنیا کو دیکھو اپنی کھلی ہوئی آنکھوں سے