سہمے ہوئے جنگل کو ہماری تلاش تھی
خاموشی ء بلبل کو ہماری تلاش تھی
جسکو ہزار لوریاں دی باد سحر نے
اس پھوٹتی کونپل کو ہماری تلاش تھی
پانی کی تمنا تھی کہ ساحل سے کروں بات
سرگوشی ء ساحل کو ہماری تلاش تھی
ہم جسکو ڈھونڈتے رہے صحرا میں جا بجا
اس پیار کی منزل کو ہماری تلاش تھی
بکھری ہوئی تھی زلف کسی اور لمس سے
بہتے ہوئے کاجل کو ہماری تلاش تھی
وہ جسکی آرزو میں دھنک در بدر پھری
اس ریشمی آنچل کو ہماری تلاش تھی
تم جسکو سمجھتے ہو فقط بے نیازیاں
اس رسم تغافل کو ہماری تلاش تھی
کل اس نے برسنا تھا کسی دشت ویراں پر
تو گویا کہ بادل کو ہماری تلاش تھی
ہر اک ادا سے تیری بنا حسن تخیل
پر حسن تخیل کو ہماری تلاش تھی