اس کا ملنا اک خواب لگتا ہے
میرے ہر سوال کا وہ جواب لگتا ہے
اس کہ چہرے پہ نظر نہیں ٹھہرتی
جب اسے دیکھوں وہ مہتاب لگتاہے
وہ مجھے اپنے پاس آنے نہیں دیتا
اس سے دور رہنامجھے عذاب لگتا ہے
جس کہ ہر باب کاعنوان محبت ہے
وہ مجھے ایسی کوئی کتاب لگتا ہے
آہینہ بھی اسےدیکھ کر شرماتاہوگا
کسی پری جیسا اس کا شباب لگتا ہے