اظہارِ تمناۓ دل و جان کریں کیا؟
لب چپ ہیں مزید ان کو پریشان کریں کیا؟
باقی ہی رہی ہم میں نہ جب رسم ـ محبت
ممکن ہی نہیں وصل تو پیمان کریں کیا؟
ہوں جھوٹی تمناوں پہ یہ سوچ کے زندہ
اب قدر وفاوں کی یہ نادان کریں کیا؟
مرنا ہی اگر تیرے مقدر میں لکھا ہے
تیار ترے قتل کا میدان کریں کیا؟
اب ہم میں عمیر اور سکت کچھ نہیں باقی
ایسے میں ترے پورے سب ارمان کریں کیا؟