اعتقادی نے اجاڑ دیا
ٹوٹ گئی ریشم ڈوریاں
ہائے میرے مجبوریاں
تقدس بھی کام کہاں آیا
عبث یہ ہوگئی دوریاں
ہائے میرے مجبوریاں
یادیں، خواب، سلگنا
یہ ہیں نیند کی لوریاں
ہائے میرے مجبوریاں
اداس بھی ہے اپنا سایہ
کیسی غم چھلگوریاں
ہائے میرے مجبوریاں
کروٹ سے کلائی میں
چبھنے لگی ہیں چوڑیاں
ہائے میرے مجبوریاں