افسانہ درد دل کا جب سنا دیتےہیں
میرےاشکوں کاسمندرچلا دیتےہیں
وہ خیالوں کو قابو میں رکھتےنہیں
رات کوآکر مجھےجگا دیتےہیں
جب کسی بات پہ بس نہیں چلتا
مجبوری میں آنسو بہادیتےہیں
ہم ان کو کچھ اورنہیں دیتے
پھولوں کا گلدستہ بھجوادیتےہیں
جواب میں وہ بڑےپیار سے
اصغرکو سلام ودعا دیتےہیں