الاہی کبھی ترا اور کبھی اس کا خیال آتا ہے عبادت کیا ہوگی دل میں کیا کیا سوال آتا ہے یوں تو مری زندگی بہتر گزر رہی تھی لیکن جب سے دیکھا ہے اسے تب سے جینا محال آتا ہے