امکانات سے باہر
Poet: Akmal Naveed By: Muhammad Anwer, Karachiامکانات سے باہر
 سورج کی روشنی کے ساتھ سفر کرتے ہوئے
 تم سے ہم آغوش ہونے کے خیال کو
 میں نے کبھی بوسیدہ ہونے نہیں دیا
 خواب اور خیال 
 کبھی خواب گاہ سے باہر نہیں نکلے
 سورج کی روشنی 
 جب بھی ستاروں بھرے آنچل میں پناہ لیتی ہے
 تو میں اس یقین کو کبھی نہیں جھٹلا سکا
 کہ تم نے مجھے چھو کر گہری نیند سے جگا دیا ہے
 اس یقین کو اپنے خون کے اندر
 انگاروں کی طرح دہکتا ہوا محسوس کیاہے
 امکانات سے باہر 
 محسوس کیا جانے والا 
 ہم آغوشی کا لمحہ
 آج تیز ہوا میں 
 میرے ساتھ اڑ رہا ہے
More Love / Romantic Poetry






