آنکھوں میں آج بھی ہے فقط انتظار تیرا
تیرے لئے ہے آج بھی دل بیقرار میرا
تمام عمر سراپائے انتظار رہے
کبھی آنکھیں تو کبھی دل منتظر تیرا
تمہاری یادیں تم سے جدا نہ ہونے دینگی
تو لاکھ بیگانہ بنے پھر بھی رہے گا میرا
خوش ہو رہا ہے میرا دل کیوں آج بے وجہ
شاید کہ مسرور ہو کوئی پیارا دوست میرا
دامن دکھوں سے بھرنا کانٹوں سے زخم دینا
بندوں کے امتحاں کا ازلی ہے طور تیرا
مر مر کے جی اٹھا ہوں ہر بار جانے کیوں
شاید کوئی مسیحا ابھی منتظر ہے میرا
عظمٰی تیرے تسلسل نے کام کر دکھایا
ہاں ہمارا دل بھی جا اب سے ہوا تیرا