اور کتنی دیری صاحب دیدار میں تیرے ؟ کہ یہاں پتھرا گئی ھیں آنکھیں انتظار میں تیرے اگر نہیں ملنا تو صاف کر دے واضع !!! کہ کیوں کریں بھروسہ پھر اعتبار میں تیرے