ان سے اختیار اب جدائی کون کرے؟
یہ انتہا کی بے وفائی کون کرے؟
سجدوں کی حد سے آگے نکل کر
اب دعوائے پار سائی کون کرے
دل کا سفینہ ڈوبا جا رہا ھے اپنے
آہ ! آ کر اب نا خدائی کون کرے ؟
بھٹکا ہوا مسافر ہوں اسد منزل عشق سے
چارہ گری کون کرے رہنمائی کون کرے