اس کے دل میں رہ جائیں گے ارمانوں کی طرح
وہ جو رہتا ہے دل میں طوفانوں کی طرح
اگر وہ خود کو سنبھال لے ہم بھی سنور جائیں گے
اس کے گیسو اڑتے ہیں جو بادبانوں کی طرح
اس کی راہوں میں بہا دیں گے دل و جان اپنی
حد سے زیادہ چاہیں گے اسے دیوانوں کی طرح
کہیں ان کو برا نہ لگے ہمارا یوں باتیں کرنا
بس یہ سوچ کر چپ رہتے ہیں انجانوں کی طرح
اب ہم اور کیا مانگیں خدا سے اے واسطی
ان کی چاہت میں ہو گئے فنا ہم پروانوں کی طرح