انی چبھتی ہے سر میرے انا تکلیف دیتی ہے .
Poet: سلیم سرمد By: Saleem Sarmad, Dera Ghazi Khanانی چبھتی ہے سر میرے انا تکلیف دیتی ہے 
 سہوں میں کب تلک میرے خدا تکلیف دتیی ہے
 
 طبیعت ناروا سی ہوچکی ہے یا خدایا یوں
 کہ اب اپنے ہی اندر کی صدا تکلیف دیتی ہے
 
 نجانے کونسی نسبت ہے اس موسم کی زخموں سے
 شجر پہ بور آتے ہی ہوا تکلیف دیتی ہے 
 
 مرا ملنا محبت میں تکف سے ذرا ہٹ کے 
 مرے کچھ دوستوں کو یہ ادا تکلیف دیتی ہے
 
 مرے اندر اندھیرا ہے مرے اندر ہے ویرانی 
 کہ یہ وحشت ،یہ ویرانی، بلا تکلیف دیتی ہے
 
 ہزاروں زخم-غم سرمد مری جاں کو میسر ہیں
 دعا کرنا،کہ اب مجھ کو دوا تکلیف دیتی ہے 
 
  
More Love / Romantic Poetry






