ڈولے گا میکدہ بھی ۔ ٹکرائیں گے ساغر بھی ان آنکھوں کی مستی میں ڈوبیں گے سمندر بھی ان لمحہ ٹھہر جاؤ اس مرمریں فضا میں مل جائیں گی منازل ہو جائے گا سفر بھی ان وحشتوں میں کھو کر کہیں خواب مٹ نہ جائیں سینے میں شوق بھی ہے اور ہلکا ہلکا ڈر بھی