ان سے چاہت کے گلے شکوے رہتے ہیں
وہ تو ہماری سانسوں میں چلتے رہتے ہیں
ان کی باتوں کا اثر رہتا ہے ہم پر
ہم وہی کرتے ہیں جو وہ کہتے رہتے ہیں
زندگی کا بھنور انہی کے گرد گھومتا ہے
ہم ان کے نام کی مالا جپتے رہتے ہیں
ہم ان کے لئے غزلیں لکھتے ہیں
لوگ ہمیں شاعر کہ کر پکارتے رہتے ہیں
ہماری باتوں کو شاید پیار کہتے ہیں
ہم یہ باتیں بار بار کرتے رہتے ہیں