ان سے ہر وقت مری آنکھ لڑی رہتی ہے
کیا لڑاکا ہے کہ لڑنے پہ اڑی رہتی ہے
دیکھ کر وقت کے مقتل میں مری شان ورود
ڈر میں قاتل ہی نہیں، موت کھڑی رہتی ہے
تیری تصویر مرے دل میں نگینے کی طرح
جگمگاتی ہے، چمکتی ہے، جڑی رہتی ہے
لوگ سچ کہتے ہیں پامال محبت مجھ کو
میری چاہت ترے قدموں میں پڑی رہتی ہے
آفتیں لاکھ ہوں ، دیکھا نہ کبھی چہرہ ء یاس
مجھ کو اللہ سے امید بڑی رہتی ہے
جو کبھی خون شہیداں سے حنا بند رہے
اب انھیں پھول سے ہاتھوں میں چھڑی رہتی ہے
یوں نہ اترا ! کہ جوانی بھی آنی جانی
چاندنی چاند کی دو چار گھڑی رہتی ہے
گریہ ء چشم کا الفت میں یہ عالم ہے نصیر
کوئی موسم بھی ہو ساون کی جھڑی رہتی ہے