ان کی قسمت سے تو ہم نے اپنی قسمت پائی ہے
ان کی الفت سے ہی ہم نے اپنی الفت پائی ہے
ان کی محبت پا کر جیسے اپنی محبت پائی ہے
ہم نے اپنی قسمت سے ہی ان کی چاہت پائی ہے
جیسی بھی ہے ہر دم اس کا ہی دم بھرتے رہتے ہیں
ہم نے اپنی الفت سے جو دل کی راحت پائی ہے
لاکھ چھپاؤ چھپ نہ سکے گی ہم سے دل کی حالت
ہم نے چشم و چہرے پڑھنے والی عادت پائی ہے
بے چینی کے عالم میں جس پل دل نے چاپا ہے
رب کو یاد کیا اور کر کے چین کی دولت پائی ہے
جس پل رب کو یاد کیا ہے جس پل رب کا نام لیا ہے
مت پوچھو کہ ہم نے لوگو کیا کیا نعمت پائی ہے
عظمٰی اذیت کے دن ہوں یا ہوں راحت کی راتیں
ہم نے ہر حالت میں گویا ایک سی حالت پائی ہے