پتھر سا لہجہ ٹوٹا تو احساس ہوا
کہ مددت سے میں موت کو پتھر دیکھتی رہی
کتنی خاموشی سے چل رہی تھی زندگی
کہ میں اپنے دل میں ُاس کی ذات دیکھتی رہی
الجھا کر باتوں میں وہ مجھے دیکھا رہا گھنٹوں
اور میں ُاس کے دیکھنے کی ادا دیکھتی رہی
کس حسرت سے وہ بولا تھا آنکھوں میں اشک لیے
جب ُاس کے پیار کی انتہا میں ُاس کی آنکھوں میں دیکھتی رہی