نشہ غم ہے اور ہم ہیں بس
ایک عالم ہے اور ہم ہیں بس
عشق میں یار یہ من و تُو کیا
لفظ ایک ”ہم“ ہے اور ہم ہیں بس
حاصلِ جست جُو نہیں معلوم
سعی پیہم ہے، اور ہم ہیں بس
تیرا عکسِ خیال ہے اور دل
دیدہ نم ہے اور ہم ہیں بس
یہ ہوا، یہ چراغِ جاں
بس کوئی دم ہے، اور ہم ہیں بس