وہ اک بار کہے تو جانیں
نہیں پیار اُسے تو جانیں
وہ کیا جانے درد َ فُرقت
یہ اُس پہ بیتے تو جانیں
ڈر کا عالم، کیا ہوتا ہے
کالی رات ڈسے تو جانیں
وہ آغوش ِ خواب کا رسیا
ڈر ڈر کے اُٹھے تو جانیں
اُسکا بھی کوئی دل توڑے
وہ بھی تڑپے ، تو جانیں
دُوری کےدُکھ سہہ کر بھی
نہ اشک بہے، تو جانیں
اُس کو وفا کا پاس نہیں
یہ وہ بھی مانے، تو جانیں
ویرانوں میں رہنے والا
آ دل میں بسے تو جانیں
اُس کا کوئی مطلب ہوگا
بے لوث ملے تو جانیں
وہ اسیر ِ قفس ِتنہائی
گر باہر نکلے تو جانیں
جان سے پیارہ کہنے والا
اب جاں لےلے تو جانیں
موسم ہو جب پت جھڑکا
پھر پھول کھلے تو جانیں
جس کو کوئی سوچتا ہو
وہ بھی سوچے تو جانیں
رشتہ رضا توڑنے والا
بھول کے دیکھے تو جانیں
اُس کو شوقِ دل لگی تھا
اب دل کی لگے تو جانیں