اُس نے خَط میرے جَلاۓ تو کوئ بات نہیں
وہ مُجھے بُھول بھی جاۓ تو کوئ بات نہیں
میں تو اُلفَت میں ہَر اِک حَد سے گزر جاؤں گا
اعتبار اُس کو نہ آۓ تو کوئ بات نہیں
چاہے غَم ساری ہی دُنیا کے وہ سونپے مُجھ کو
ہِجر کا روگ لَگاۓ تو کوئ بات نہیں
رات بَھر چاہے وہ غَیروں کی بَغل میں بیٹھے
وہ مُجھے یوں بھی جَلاۓ تو کوئ بات نہیں
اُس کو حَق ہے کہ وہ جِس سے بھی تعلُق جوڑے
غَیر کی بَزم سَجاۓ تو کوئ بات نہیں
مُجھ کو اِک بار وہ جی بَھر کے کراۓ دِیدار
چاہے پِھر چھوڑ بھی جاۓ تو کوئ بات نہیں
میں تو رَکھوں گا اُسے یاد لَحد تَک باقرؔ
میری یاد اُس کو نہ آۓ تو کوئ بات نہیں