اُس کے وعدے کی ملاقات
Poet: Hafeez Javed By: Muhammad Hafeez Javed, Riyadh, KSAشام کا پہر
اور انتظار کی صعوبتیں
سورج ڈھل رہا تھا
دل ڈوب رہا تھا
پرندے اپنے گھونسلوں میں
دبکنے جا رہے تھے
قطار در قطار
مگر مجھے تھا انتظار
آج اُس کو آنا ہوگا
میرے جزبوں پہ چھانا ہوگا
اُداس زندگی میں
پیار کے رنگ بھرنے ہونگے
بے چین بانہوں میں
سمٹنا ہوگا
پیاس جو بڑھتی جا رہی تھی
آج اُس کو مٹانا ہوگا
مگر
سورج نے آخری کرن
میرے چہرے پہ ایسے ڈالی
دل کی حسرت ہی جیسے مٹا ڈالی
اندھیرا چھا رہا تھا
دل ڈوبا جا رہا تھا
شام کا پہر، پھر سنسناتی رات
ہر سو اندھیرے کا راج تھا
میرے ارمانوں پہ
اوس پڑنے لگی
چاند نے لوری دیکر سلانا چاہا
تارے میری بے کلی پر ہنس رہے تھے
بے چین دل کا حال
وہ کیسے جان سکتے تھے
اُف میرے خدا
سحر کا اُجالا پھیلنے لگا
اُس کے وعدے کی ملاقات
آج بھی نہیں ہو پائی تھی
More Love / Romantic Poetry






