اک راز بتا کے پھر جانا
مجھے گلے لگا کے پھر جانا
تجھے کس نے مجھ سے چھین لیا
وہ نام بتا کے پھر جانا
اگر آ ہی گئے ہو رُک جاؤ
اب پیاس بجھا کے پھر جانا
مجبویوں کی کوئی داستان
کوئی قصہ سُنا کے پھر جانا
دل کے ارمانوں کی راکھ کو
گنگا میں بہا کے پھر جانا
تجھے جانے سے نہ روکوں گا
پر وجہ بتا کے پھر جانا
رہو پاس میرے اِس پل کو تم
میری جان دفنا کے پھر جانا
دل پاگل خود کشی کر لے گا
میرا دل سمجھا کے پھر جانا
میرا تنہا جینا اب ممکن نہیں
پردہ سا گِرا کے پھر جانا
اے آدم الہیٰ کچھ پوچھے گا
نیک عمل کما کے پھر جانا
ہم مہمان نواز ہے سُن لو تم
اب کھاناکھا کے پھر جانا
اگر آئے ہو میری لہد پے
اِک شمع جلا کے پھر جانا
تُم آؤ گے نہ یادوں میں
یہ بات لکھا کے پھر جانا
نہال آخر پے قسم ہے تجھکو
نامِ یار بتا کے پھر جانا