تیری ہر آنکھ کا آنسو مجھے شبنم لگے
میں جس سے ملوں کوئی تُجھ سا نہ ملے
کوئی بھی ملے مجھے ہر کوئی اجنبی لگے
تیرے ملنے سے مجھے سارا جہاں اپنا لگے
جب بھی میں سنتا ہوں ساحلوں کی آواز
کیوں مجھے تیرا کھل کھلنا یاد آنے لگے
جب چاند کا عکس پانی میں ڈھلنے لگے
کیوں تو میرے جسم و روح میں اترنے لگے
چھوڑ دے امیل خوابوں کی دنیا میں رہنا
یہاں پر ہر کوئی تجھے پرایا ملے