لگتا نہیں جی میرا اس سنسار میں اٹکا ہے یہ دل میرا زلفِ یار میں پھرتے ہیں مارے مارے ہم صحرا میں کیوں نادان ہیں ہم عشق کے بازار میں ساقی نہ روکو ہاتھ مے کے جام سے باقی ہے جاں اِس عشق کے بیمار میں