کسی بیوفا کی خاطر آہیں کیوں
بے وجہ کسی کو چاہیں کیوں
خود پرست ہی جب ٹھہرے تم
فقط حسن کو تیرے سراہیں کیوں
کیا بچا ہے اب پاس میرے
ڈھونڈ رہا ہوں پناہیں کیوں
کون ملے گا اب گلے لگ کے
اٹھ جاتی ہیں بانہیں کیوں
منزل تو ابھی دور بہت ہے
روشن ہوئی ہیں راہیں کیوں
مسافر تو گیا ہے دور نکل
مظہر بھٹکتی ہیں نگاہیں کیوں