اپنوں سے کسی طور عداوت نہیں کرتے
ہم لوگ محبت میں خیانت نہیں کرتے
آتا ہے بڑا خوف مجھے اہلِ جہاں سے
جو دل میں تو رکھتے ہیں شکایت نہیں کرتے
جو سر پہ مرے جرم ہے ثابت نہ ہوا تھا
بے وجہ کسی سے کبھی نفرت نہیں کرتے
بس ایک نظر پیار سے وہ دیکھ لیں ہم کو
اتنی سی بھی ہم پر وہ عنایت نہیں کرتے
حیران ہوں میں آج کے ملاؤوں پہ قاسم
کیونکر وہ برائی کی مذمت نہیں کرتے