اپنی نظروں سے عقیدت کا غلاف ہٹا کر ملو

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

قریب سے نہیں تو دور دور سے ہی سہی
لیکن مجھ سے نظریں ملا کر ملو

تیری بے ُرخی مجھ سے برداشت نہیں ہوتی
مجھ سے محبت کا لباس پہن کر ملو

پھولوں سے خشبوں کبھی ُجدا ہو نہیں سکتی
میں پھول ہوں تو مجھے خشبوں بن کر ملو

حسریت سے مجھے دیکھنے کی کیا ضرورت ہے ؟
تم مجھ سے مجھ میں ُاتر کر ملو

میں ایک نادان تتلی کی طرح ہوں
مجھ سے ست رنگ بن کر ملو

سنو تمہاری طرح میں بھی انسان ہوں لکی
اپنی نظروں سے عقیدت کا غلاف ہٹا کر ملو

Rate it:
Views: 431
15 Jan, 2013