ہر صبح شام دل میں تلاوت دعا دیے ہیں
کرتی ہوں میں تو جتنی عبادت خدا دیےہیں
دل میں چھپا ہوا ہے اک درد کا خزانہ
آغوش میں قضا کی شاہد دعا دیے ہیں
کیا جانے تو مسیحا یہ زخم ہے پرانا
تیرے کرم سے کل دنیا یہ بسا دیے ہیں
یہ حسن یہ بہاریہ تاروں کی روشنی ہیں
ایک سے بڑھ کر اک نظارے کھلا دیے ہیں
اپنی ہی خواہشوں پر قربان ہوگی
دل پہ مرے بھی کب سے حکومت خدا کیے ہیں
یارب گماں کو وسعت ایمان بخش دے ہیں
آنکھوں کو شرم کا مر ی جزدان ادا کیے ہیں
میری زباں کو یہ دے تاثیر لامکاں دے
اور دل کو عدل کا پیما ن بنا دیے ہیں
بھٹکا سکے نہ کوئی منزل سے اے خدا وہ
میرے گماں کو رستے پہچان بخشا دیے ہیں
دنیا کی چاہتوں کا بسیرا ہے قلب میں ہیں
تو اپنے عشق کا یہ وجدا کھلا دیے ہیں
دیکھا جو عرش سے تو فرشتوں نے یہ کہا ہیں
سو بار نور کو بھی بڑھ کر بسا دیے ہیں
اشعار کی زباں میں وشمہ کو دیکھا ہیں وہ
بے ربط دل کہ بہکی ہوئی یہ بنا دیے ہیں