تم موسم موسم لگتے ہو
جو پل پل رنگ بدلتے ہو
تم ساون ساون لگتے ہو
جو صدیوں باد برستے ہو
تم سپنے سپنے لگتے ہو
جو مجھ کو کم کم دکھتے ہو
تم پل پل مجھ سے لڑتے ہو
پھر بھی اچھے لگتے ہو
بات تو ہے شرمیلی سی
پھر کہنے کو دل چاہتا ہے
لو آج تمہیں یہ کہہ ڈالا
تم اپنے اپنے لگتے ہو