اپنے ہونے کا احساس دلا دیا کرو
تم کچھ نہیں تو میری چوکھٹ کی کنڈی ہلا دیا کرو
فلک اور چاند تو ایک ہی ہیں جاناں
تم دور سے دیکھ کر مسکرا دیا کرو
میں تیرے پاس نہیں ۔ پر پل تیرے ساتھ ہوں
ہاتھ رکھ کر سینے پے مجھے سلا دیا کرو
ادھر ُادھر کیوں ڈھونڈتے ہو مجھے لکی
آنکھیں بند کر کے اپنا حال بتا دیا کرو
لہروں کی طرح تڑپ رہی ہیں زندگی میری
تم سجدوں میں جا کر دو ۔ چار اشک بہا دیا کرو
پھر نہ کہنا میں نے روکا نہیں تمہیں
تم جانے سے پہلے اک بار بتا دیا کرو
آنئیہ ٹوٹا تو کتنے ٹکرے ہو گیے میری ذات کے
تم سمیٹ کر مجھے آنیئے کو بتا دیا کرو