اچھا نہیں غیروں کی یہ تقلید کا منظر
دھوکہ ہے تماشا ہے تری دید کا منظر
چمکا ہے مرا چاند ، وہ پھر آج کہیں پر
دھندلا ہوا جاتا ہے جو خورشید کا منظر
رہنے دو مری چھت پہ محبت کے اثر کو
یہ ماہِ محبت ہے مری عید کا منظر
اچھی ہے مرے ساتھ مری ذوق اسیری
رہتا ہے مگر پیچھے تو امید کا منظر
وہ جینا سکھاتا ہے مرے ساتھ رہے گا
وشمہ جی مری جان کی تمہید کا منظر