اک بار اپنے دل سے پوچھ لو
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaمجھے ہسنا نہں آتا
مجھے رونا نہیں آتا
مجھے بھلانا نہیں آتا
مجھے پانا نہیں آتا
میں نے خود کو تجھ میں
ڈھال لیا ہیں اس قدر کہ
اب ُاس ڈھال سے نکلنا نہیں آتا
مجھے کچھ کہنا نہیں آتا
مجھے کچھ بتانا نہیں آتا
جاناں ! میری آنکھیں
میرا دل تو بولتا ہیں
کیا تمہیں بھی سننا نہیں آتا
کیوں کہتے ہو بار بار کہ
بھول جاؤں تمہیں جبکہ
خدا گواہ ہیں کہ مجھے تو
تمہیں بھلانا بھی نہیں اتا
مجھے تو نئی زندگی تم
نے دی ہیں تو پھر کیسے
مٹا دوں جبکہ جانتے ہو تم
مجھے تو تمہارے کسی
لفظ کو بھی مٹانا نہیں آتا
تمہاری بےُرخی مجھے
تکلیف دیتی ہیں پھر کیوں
ستاتے ہو جبکہ مجھے
تو تمہیں منانا بھی نہیں آتا
اب تو شاید میری دعائیں
قبول بھی نہیں ہوتی
شاید مجھے تمہاری طرح
آمین بھی کہنا نہیں آتا
تم اب خود ہی آ جاؤ نا
کہ اب دل نہیں لگتا ہیں
جانتے ہو تم بھی کہ مجھے
اپنا حال دل کسی کو بتانا بھی نہیں آتا
جاناں ! تم کس زمانے کی
پروا کرتے ہو جبکہ اس
زمانے کو تو کسی کو
ملانا بھی نہیں آتا
مجھے جو بھی ُبرا کہتا ہیں
کہنے دو مگر اک بار
اپنے دل سے پوچھ لو
کیا ُاسے بھی مجھے
اچھا کہنا نہیں آتا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






