اک بارجو ملتا ہے دوبارہ نہیں ملتا
اتنی بڑی دنیا میں کوئی ہمارا نہیں ملتا
کس کو بنائیں اپنی زندگی کا ہمسفر
ہم کو کہیں سے اشارہ نہیں ملتا
ہر روز نئے نئے لوگ ملتے تو ہیں
مگر کوئی بھی جان سے پیارا نہیں ملتا
غم کے بھنور میں ایسے پھنسی ہے ناؤ
پریشاں ہیں اس قدر کہ کنارہ نہیں ملتا
مدت کے بعد تیری گلی میں آئے ہیں
اب کس سے پوچھیں کہ گھر تمہارا نہیں ملتا