اک بار جو ہو جاتا ہے اس چہرے سے شناسا وہ شخص تو رہتا ہے بس دید کا پیا سا محصور وہ کرتے ہیں اداؤں سے اپنی کرتے نہیں کسی پہ بھی پھر ترس زرا سا